کبھی نفرت کے لہجے سے محبت کانپ جاتی ہے
کبھی نفرت کے لہجے سے محبت کانپ جاتی ہے
مخالف کوئی اپنا ہو تو ہمت کانپ جاتی ہے
سنا ہے قاتلوں کے خوف سے منصف لرزتے ہیں
سزا ان کو سنانے کو عدالت کانپ جاتی ہے
بہادر باغیوں کے حوصلوں سے کچھ نہیں ہوتا
اگر سردار بزدل ہو بغاوت کانپ جاتی ہے
ہمارے حوصلوں کو تو نظر انداز مت کرنا
یہ وہ بازو ہے جس سے بادشاہت کانپ جاتی ہے
ہوس کا زور ہوتا ہے امیروں کے مکانوں میں
غریب وقت کی ہر اک ضرورت کانپ جاتی ہے
نوابؔ وقت ہوں لیکن مری خستہ حویلی ہے
کبھی دیوار ہلتی ہے کبھی چھت کانپ جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.