کبھی نمایاں کبھی تہہ نشیں بھی رہتے ہیں
کبھی نمایاں کبھی تہہ نشیں بھی رہتے ہیں
یہیں پہ رہتے ہیں ہم اور نہیں بھی رہتے ہیں
بھٹکتی نظروں میں ہیں مرتکز نگاہیں بھی
گماں کدوں میں کچھ اہل یقیں بھی رہتے ہیں
اگرچہ ہم کو مقدم ہے راہ خدمت خلق
جو باز آئے تو اپنے تئیں بھی رہتے ہیں
بجا شواہد و منطق قبول بحث و دلیل
پہ ہم خطائے نظر کے قریں بھی رہتے ہیں
حجاب فکر و نظر کے اٹھا کے دیکھو تو
ہمارے فن میں کئی نازنیں بھی رہتے ہیں
شباہتیں سی غبار حد نگاہ میں ہیں
پس فلک کہیں اہل زمیں بھی رہتے ہیں
تم اپنے ٹھور ٹھکانوں کو یاد رکھو سازؔ
ہمارا کیا ہے کہ ہم تو کہیں بھی رہتے ہیں
- کتاب : sargoshiyan zamanon ki (Pg. 70)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.