کبھی پیارا کوئی منظر لگے گا
کبھی پیارا کوئی منظر لگے گا
بدلنے میں اسے دم بھر لگے گا
نہیں ہو تم تو گھر جنگل لگے ہے
جو تم ہو ساتھ جنگل گھر لگے گا
ابھی ہے رات باقی وحشتوں کی
ابھی جاؤگے گھر تو ڈر لگے گا
کبھی پتھر پڑیں گے سر کے اوپر
کبھی پتھر کے اوپر سر لگے گا
در و دیوار کے بدلیں گے چہرے
خود اپنا گھر پرایا گھر لگے گا
چلیں گے پاؤں اس کوچے کی جانب
مگر الزام سب دل پر لگے گا
ہم اپنے دل کی بابت کیا بتائیں
کبھی مسجد کبھی مندر لگے گا
اگر تم مارنے والوں میں ہوگے
تمہارا پھول بھی پتھر لگے گا
کہاں لے کر چلو گے سچ کا پرچم
مقابل جھوٹ کا لشکر لگے گا
ہلاکو آج کا بغداد دیکھے
تو اس کی روح کو بھی ڈر لگے گا
زمیں کو اور اونچا مت اٹھاؤ
زمیں کا آسماں سے سر لگے گا
جو اچھے کام ہوں گے ان سے ہوں گے
برا ہر کام اپنے سر لگے گا
سجاتے ہو بدن بے کار جاویدؔ
تماشا روح کے اندر لگے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.