کبھی قاتل کبھی مسیحا ہے
کبھی قاتل کبھی مسیحا ہے
کچھ نہ پوچھو کہ وہ نظر کیا ہے
اس کی تعبیر کون دے مجھ کو
ان کے آنے کا خواب دیکھا ہے
جس نظر سے بھی آپ دیکھیں گے
میرے دکھ کا وہی مداوا ہے
اشک پلکوں پہ مسکرانے لگے
آج کس نے مزاج پوچھا ہے
اف یہ ماحول دور حاضر کا
جس کو دیکھو وہ سہما سہما ہے
آدمی آدمی کو پہچانے
آدمیت کا یہ تقاضا ہے
جب سے پایا ہے ان کو محو کرم
درد دل اور بڑھتا جاتا ہے
جو سمندر سے بھی نہ ہو سیراب
زندگی پیاس کا وہ صحرا ہے
اب یہی رسم گلستاں ہے بہارؔ
پھول مانگو تو زخم ملتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.