کبھی قلم کبھی نیزوں پہ سر اچھلتے ہیں
کبھی قلم کبھی نیزوں پہ سر اچھلتے ہیں
اب اس فصیل سے سورج کہاں نکلتے ہیں
گھروں سے بے سبب اپنے کہاں نکلتے ہیں
ضرورتوں کے اشاروں پہ لوگ چلتے ہیں
اندھیرا ان کے گھروں کا بہت بھیانک ہے
تمام شہر میں جن کے چراغ جلتے ہیں
ہوا کے جھونکے ہیں تیرے پیامبر لیکن
ہوا کے جھونکے ہی چہروں پہ خاک ملتے ہیں
بدل بھی جائے اگر وہ تو ہم نہ بدلیں گے
نظر کے ساتھ نظارے کہاں بدلتے ہیں
وہاں کے سر پھرے دریاؤں کا خدا حافظ
پہاڑ آگ بہت کم جہاں اگلتے ہیں
اسی کے نغموں سے جھومے گی کائنات اے یادؔ
وہ جس کے سامنے آہن صفت پگھلتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.