کبھی قلق میں کبھی فکر و انتظار میں ہیں
کبھی قلق میں کبھی فکر و انتظار میں ہیں
ہزار طرح کے صدمے فراق یار میں ہیں
وہ سن کے قصۂ غم ہنستے ہنستے لوٹ گیا
یہ شوخیاں بھی نئی شوخ گلعذار میں ہیں
میں کیا بیان کروں آگے تیرے اے زاہدؔ
عجیب کیفیتیں نشہ کے خمار میں ہیں
جہاں میں ہم نے اٹھائے تھے رنج کیا کیا کچھ
فنا کے بعد بڑے چین سے مزار میں ہیں
وہ ہم کو قتل کریں چاہیں ٹکڑے ٹکڑے کریں
ہم ان کے بس میں ہیں ہم ان کے اختیار میں ہیں
خدا کرے کہ نہ آئیں وہ فاتحہ پڑھنے
کہ تین دن ابھی بھاری مجھے مزار میں ہیں
نصیحت آپ تو کرتے ہیں حضرت ناصح
میں جانتا ہی نہیں آپ کس شمار میں ہیں
پیامبر یہ بھی کہنا ہماری جانب سے
تمہاری یاد میں ہیں اور انتظار میں ہیں
خدا کے فضل سے کٹتی ہے لطف سے اے رنجؔ
بڑے مزے میں ہیں ہم بھی بڑی بہار میں ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.