Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کبھی قریب کبھی دور سے گزرتے ہوئے

شیواوم مشرا انور

کبھی قریب کبھی دور سے گزرتے ہوئے

شیواوم مشرا انور

MORE BYشیواوم مشرا انور

    کبھی قریب کبھی دور سے گزرتے ہوئے

    عذاب دیتے ہیں کچھ لوگ میرے برتے ہوئے

    قریب پانی کے جانا نہیں کسی صورت

    وصیت آگ نے کی تھی شرر کو مرتے ہوئے

    بنا ہے جب سے مرا جسم حیرتوں کا مقام

    میں دیکھتا ہوں جہاں میں سبھی کو ڈرتے ہوئے

    یتیم لگنے لگا عشق میرا مجھ کو خود

    میں رو پڑا ہوں نظر سے تری اترتے ہوئے

    ہوا ہے رنج مجھے رات کی نحوست کا

    کہ خواب دور ہوئے ٹوٹ کر بکھرتے ہوئے

    ہماری آنکھوں پہ خالی نگاہ رکھتا ہے

    وہ آئنے کو نہیں دیکھتا سنورتے ہوئے

    خیال یوں ہی ہے اک گزرا بے معانی سا

    دل و دماغ مرا بے قرار کرتے ہوئے

    وہی ہے عشق پرانا اسے نیا نہ کہو

    جھجھک رہے ہیں جہاں لوگ پاؤں دھرتے ہوئے

    وہ میرے ٹوٹے مراسم کا نقش آخر تھا

    کہ تھم گئے ہیں مرے ہاتھ رنگ بھرتے ہوئے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے