کبھی روزنوں سے پکارنا کبھی در کے چاک سے دیکھنا
کبھی روزنوں سے پکارنا کبھی در کے چاک سے دیکھنا
سر بزم اس کا کبھی مجھے بڑے انہماک سے دیکھنا
اگر اس کے حسن و جمال کا چھڑے تذکرہ کبھی بزم میں
تو پھر اس کے رخ پہ حجاب کے کئی رنگ پاک سے دیکھنا
یہ مرا اصول غلط سہی مری زندگی کی اساس ہے
کہ جسے بھی دیکھنا دوستو نظر تپاک سے دیکھنا
مری طرح لوٹ کے آئے جب ہے یہی نصیب بہار بھی
گل و برگ فرش پہ منتشر تو شجر ہلاک سے دیکھنا
کبھی حسن پیکر زیست پر جو نظر پڑے زہے تجزیہ
تو پھر آئنوں میں کچھ عکس بھی بڑے شرمناک سے دیکھنا
ہے دعا کہ قوت صبر طاقت ضبط جزو حیات ہو
یہاں واقعات قدم قدم ہیں جو خوفناک سے دیکھنا
گل نم سے پیکر زیست میں ہمیں منتقل جو کیا گیا
تو سبھی مناظر زندگی ہیں نگاہ خاک سے دیکھنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.