کبھی رکا میں یہاں تو کبھی وہاں ٹھہرا
کبھی رکا میں یہاں تو کبھی وہاں ٹھہرا
خوشی کے واسطے آخر کہاں کہاں ٹھہرا
وہ بھیک مانگ رہا تھا خلوص کی لیکن
صدائیں سن کے کسی کی کوئی کہاں ٹھہرا
جلے بہن یا کوئی اور کون پوچھے گا
مرا سماج تو ویسے بھی بے زباں ٹھہرا
دیار غیر میں جا کر تو کچھ سنور جاتا
ملے گا پیار یہی سوچ کر یہاں ٹھہرا
کسے خبر کہ وہ میری طرح سفر میں ہے
سکوت شب میں پرندہ کہاں کہاں ٹھہرا
نظر نواز نظارہ تھا دور سے لیکن
وقارؔ پاس سے دیکھا تو وہ دھواں ٹھہرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.