کبھی سالہا ایک پل کی مثال
کبھی سالہا ایک پل کی مثال
کبھی اک گھڑی محور ماہ و سال
تصور کا تصویر سے اتصال
بنیں ہجر کی ساعتیں بھی وصال
کبھی پھیل کر تھا جہاں پر محیط
کبھی ان کے چہرے کا تل تھا خیال
کسے میرے وعدے کا تھا اعتبار
شب ہجر سے حسن کا تھا سوال
اگرچہ جھکا لو نگاہ نیاز
رقیبوں کی نظروں سے بچنا محال
محبت کے دیکھے نشیب و فراز
کبھی چاند پورا کبھی تھا ہلال
مقدر ہے گویا خدا کا کلام
ملا ہر کسی کو کئے کا مآل
بڑھاپے کی سرحد پہ دل بے قرار
قضا فجر کی اور بوقت زوال
فلک پر ہے آوارہ ماہ تمام
سیہ شب میں ڈھونڈے کسی کا جمال
جنون محبت پہ کب اختیار
کہاں عقل کی دل کے آگے مجال
ہمارا ہدایتؔ الگ ہے مزاج
خوشی کی گھڑی میں بھی دل کو ملال
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.