کبھی صدیوں کو لمحہ مارتا ہے
کبھی صدیوں کو لمحہ مارتا ہے
کبھی دریا کو قطرہ مارتا ہے
کہیں پر ایک کو مجمعے نے مارا
کہیں مجمعے کو تنہا مارتا ہے
میں یہ فہم و فراست بیچ تو دوں
مجھے دل کا کٹہرا مارتا ہے
حوالے جب سے تیرے دل کیا ہے
اسے تیرا حوالہ مارتا ہے
تجھے گھر سے بھگا سکتا ہوں تیرے
مگر بہنوں کا چہرہ مارتا ہے
محبت سے مری تم جان لے لو
مجھے بس سرد لہجہ مارتا ہے
عدو کانپے ہے میرا نام سن کر
مجھے میرا مسیحا مارتا ہے
میں جس پر فرض کی تکمیل کر دوں
وہ میرے حق پہ ڈاکہ مارتا ہے
مرے مالک ترا بندہ نہیں کیا
وہ جو مزدور بچہ مارتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.