کبھی سحر تو کبھی شام ہونا چاہتا ہوں
کبھی سحر تو کبھی شام ہونا چاہتا ہوں
کبھی پیالہ کبھی جام ہونا چاہتا ہوں
نہیں ملے تھے تو شہرت کی بھوک جاگی تھی
جو مل گئے ہو تو گمنام ہونا چاہتا ہوں
ابھر رہے ہیں تری چاہتوں کے باغ و بہار
میں چپکے چپکے دل آرام ہونا چاہتا ہوں
سنہری یادیں ہی پلتی رہیں جس آنگن میں
میں اس محل کے در و بام ہونا چاہتا ہوں
میں اپنے خود کے بنائے ہوئے اصولوں میں
کبھی میں کرشن کبھی رام ہونا چاہتا ہوں
تیرے فسانے کی ہر خوش نما عبارت میں
کہیں پہ ق کہیں ل ہونا چاہتا ہوں
مرے خدا مجھے اب حسن کی بشارت دے
میں اس کے شہر پہ الہام ہونا چاہتا ہوں
اداسیوں نے لکھا ہے جو چہرے چہرے پے
فسردگی کا وہ پیغام ہونا چاہتا ہوں
قدم قدم پہ یہاں کربلائیں پھیلی ہیں
میں وقت عصر کا ہنگام ہونا چاہتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.