کبھی صنم تو کبھی وہ خدا تھا آنکھوں میں
کبھی صنم تو کبھی وہ خدا تھا آنکھوں میں
کھلی جو آنکھ تو منظر جدا تھا آنکھوں میں
بکھر رہے تھے زمان و مکاں میں سر کتنے
کہ پچھلی رات عجب رن پڑا تھا آنکھوں میں
اسی سے آئی تھی کون و مکاں کی آوازیں
وہ ایک در جو سحر تک کھلا تھا آنکھوں میں
گزر گیا وہ مرے دل سے سر جھکائے ہوئے
پھر اس کے بعد اندھیرا بڑا تھا آنکھوں میں
عجیب رنگ سے اس نے دکھایا رنگ بہار
چمن چمن تھا مگر گل کھلا تھا آنکھوں میں
ابھی کیا تھا حصار خیال کے باہر
ذرا سی دیر میں وہ پھر کھڑا تھا آنکھوں میں
ہجوم ساعت خالی نہ آسماں نہ زمیں
درون ذات کا وہ سانحہ تھا آنکھوں میں
طلسم صوت و صدا اور نگار خانۂ رنگ
ہر ایک آن میں منظر نیا تھا آنکھوں میں
بس اس طرح سے بدن کا سفر تمام ہوا
نظر تھی جانب ساغر خدا تھا آنکھوں میں
اسی نے میرے تغزل کو پاش پاش کیا
وہ آدمی جو برہنہ کھڑا تھا آنکھوں میں
نہ میں تھا اور نہ تم تھے نہ تیسرا کوئی
بدن کے پار بدن دوسرا تھا آنکھوں میں
وہ جلوہ ریز سخن در سخن تھا میرے لئے
وہ حسن خواب صدا در صدا تھا آنکھوں میں
اب اس کے قرب کا اجملؔ حساب کیا رکھتا
تمام شب کا عجب سلسلہ تھا آنکھوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.