کبھی سر بہ سجدہ ہوا تھا دل کبھی ہر قدم پہ قیام تھا
کبھی سر بہ سجدہ ہوا تھا دل کبھی ہر قدم پہ قیام تھا
کہ وہ راستہ ترے شہر کا سبھی راستوں کا امام تھا
کبھی درد طول فراق تھا کبھی دکھ کہ وصل ہے مختصر
رہ عشق میں تو سکون کا کوئی ایک پل بھی حرام تھا
جسے خود سری کا غرور تھا جو خود آگہی کا ظہور تھا
وہی دل گدائے رہ طلب تری اک نظر کا غلام تھا
نہ تو ہم سفر سے امید تھی نہ ہی راہبر پہ یقیں تھا
ترے شہر کے سبھی راستوں کا عجیب سا ہی نظام تھا
اسی جستجو میں سدا رہا کہ تری طلب کو فروغ ہو
مری خواہشوں میں چھپا ہوا تری آرزو کا دوام تھا
مجھے کن کہا تو میں ہو گیا فیکن میں ہی کمال تھا
میں اسیر عہد الست ہوں کہ بلٰی مرا ہی کلام تھا
ترے نام سے جو الگ ہوا تو بنا ہدایتؔ بے نوا
کہ ازل کے شہر وجود میں ترا نام ہی مرا نام تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.