کبھی شیشہ کبھی آہن کبھی پتھر بناتا ہوں
کبھی شیشہ کبھی آہن کبھی پتھر بناتا ہوں
میں شاعر ہوں تجھے کیا کیا دل مضطر بناتا ہوں
تپا کر گرمیٔ احساس میں بے جان لفظوں کو
کہیں شعلہ بناتا ہوں کہیں اخگر بناتا ہوں
اسے رغبت کہوں تیری کہ اپنے دل کی بیتابی
تصور میں کوئی تصویر میں اکثر بناتا ہوں
عمل دیوانگی کا ہے تو کیوں دانا کہوں خود کو
میں کاغذ کے سپاہی کاٹ کر لشکر بناتا ہوں
تعصب کی گرا کرتی ہیں جس جا بجلیاں اکثر
مجھے بھی ضد ہے اکثر میں وہیں پہ گھر بناتا ہوں
خدا شاہد مجھے رضواںؔ یہی دو کام آتے ہیں
جہاں مسجد بناتا ہوں وہیں منبر بناتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.