کبھی ستارے کبھی کہکشاں بلاتا ہے
ہمیں وہ بزم میں اپنی کہاں بلاتا ہے
نہ جانے کون سی افتاد آ پڑی ہے کہ جو
ہم اہل عشق کو کار جہاں بلاتا ہے
یہ کیسا دام رہائی بچھا دیا اس نے
زمیں پکڑتی ہے اور آسماں بلاتا ہے
گلی گلی میں عقیدوں بھری دکانیں ہیں
قدم قدم پہ نیا آستاں بلاتا ہے
بھٹک گئے ہیں مگر گم نہیں ہوئے ہیں کہیں
ابھی ہمیں جرس کارواں بلاتا ہے
یہ آگ لگنے سے پہلے کی بازگشت ہے جو
بجھانے والوں کو اب تک دھواں بلاتا ہے
امید ٹوٹنے لگتی ہے جب بھی کوئی سلیمؔ
تو اک یقیں پس وہم و گماں بلاتا ہے
- کتاب : duniya aarzoo se kam hai (Pg. 35)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.