کبھی ستم کو ستم نہ سمجھے فراق کو بھی الم نہ سمجھے
کبھی ستم کو ستم نہ سمجھے فراق کو بھی الم نہ سمجھے
ہوئے جو بے خود تو ہم نہ سمجھے کہ ذوق ہجر و وصال کیا ہے
وو اس طرح سے ہے جلوہ فرما کہ طالب دید ہے زمانہ
جو ہم سے مد نظر تھا چھپنا ظہور کا نام کیوں کیا ہے
میں اپنی حالت پہ کیوں ہوں پر غم جہاں میں کوئی نہیں ہے خرم
جو دل ہے غنچوں کا تنگ ہر دم گلوں کا سینہ پھٹا ہوا ہے
یہ کمسنی تیری اور یہ مضموں یہ فکر سالم یہ طبع موزوں
ضرور حاسد کا دل ہو پرخوں کہ تو نے میکشؔ غضب کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.