کبھی سوز دل کا گلہ کیا کبھی لب سے شور فغاں اٹھا
کبھی سوز دل کا گلہ کیا کبھی لب سے شور فغاں اٹھا
کوئی اہل ضبط بھلا بتو اسے کیا کرے جو دھواں اٹھا
یہ خدا کی شان تو دیکھیے کہ خدا کا نام ہی رہ گیا
مجھے تازہ یاد بتاں ہوئی جو حرم سے شور اذاں اٹھا
مرے صبر نے بھی غضب کیا کہ عدو کی جان پہ بن گئی
یہ کہاں کی چوٹ کہاں لگی یہ کہاں کا درد کہاں اٹھا
جو کبھی لگی کی خبر سنی تو غضب کی چوٹ یہاں لگی
مجھے سوز دل کا گماں ہوا جو کسی کے گھر سے دھواں اٹھا
نہ ہوا علاج غم خودی کسی برہمن سے نہ شیخ سے
مجھے اس بلا سے بچانے کو جو اٹھا تو پیر مغاں اٹھا
یہ جہان دام فریب ہے جو چلے تو دیکھ کے چل ذرا
جو تجھے خیال ہو دید کا تو سمجھ کے آنکھ یہاں اٹھا
تری راہ شوق میں ضعف سے کہوں حال ناطقؔ زار کیا
یہ وہیں اٹھا ہے جہاں گرا یہ وہیں گرا ہے جہاں اٹھا
- Deewan-e-Natiq
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.