کبھی سکون کبھی ہم گھٹن کی نذر ہوئے
کبھی سکون کبھی ہم گھٹن کی نذر ہوئے
ہم ایسے لوگ تو اپنے ہی من کی نذر ہوئے
پرانے عشق کی چوٹیں ابھی بدن پر تھیں
سو عشق چھوڑ دیا اور بدن کی نذر ہوئے
تمام عمر گزاری ہے شعر کہنے میں
ہمارے رات بھی دن بھی سخن کی نذر ہوئے
یہ کس کے خون سے رنگی گئی ہیں دیواریں
یہ کس کے خواب تھے جو اس چمن کی نذر ہوئے
نظر اٹھا کے جو دیکھا پلک جھپکنے لگی
تمہاری دید کے منظر کرن کی نذر ہوئے
ہماری عشق سے فرحتؔ کبھی بنی ہی نہیں
بس اس کی بات رکھی اور ملن کی نذر ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.