کبھی سکوں کبھی صبر و قرار ٹوٹے گا
کبھی سکوں کبھی صبر و قرار ٹوٹے گا
اگر یہ دل ہے تو پھر بار بار ٹوٹے گا
وہ اپنے ظرف سے بڑھ کر بھرا ہوا بادل
یہ دیکھنا کہیں بے اختیار ٹوٹے گا
وہ ایک پل بھی کسی روز آ ہی جائے گا
کہ جب یہ زندگی پر اعتبار ٹوٹے گا
وگرنہ چلتا رہے گا یہ سلسلہ یوں ہی
میں ٹوٹ جاؤں تبھی انتشار ٹوٹے گا
پھر ایک بار غلط نکلا یہ قیاس مرا
گرا چٹان پہ تو آبشار ٹوٹے گا
ترے زوال کی منزل ابھی نہیں آئی
نشہ تو ٹوٹ چکا اب خمار ٹوٹے گا
اسی خیال سے شاید ڈرا ہوا ہے ساز
اگر یہ راگ نہ ٹوٹا تو تار ٹوٹے گا
کوئی اداس سا نغمہ ہی گنگنائیں ہم
تبھی طلسم شب انتظار ٹوٹے گا
- کتاب : Bechehragi (Pg. 94)
- Author : bharat bhushan pant
- مطبع : Suman prakashan Alambagh,Lucknow (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.