کبھی سکوں تو کبھی اضطراب بھی جھیلا
کبھی سکوں تو کبھی اضطراب بھی جھیلا
کھلی جو آنکھ تو انجام خواب بھی جھیلا
قدم قدم پہ پرانے سبق بھی یاد آئے
قدم قدم پہ بدلتا نصاب بھی جھیلا
بیاض دل کے سنہرے حروف بھی چومے
کتاب جاں پہ لکھا انتساب بھی جھیلا
ہمارا حق بھی مسلم تھا قطرے قطرے پر
ہمیں نے تشنہ لبی کا عذاب بھی جھیلا
کبھی جو آئینہ خانے کی سیر کو نکلے
تو ایک منظر خود احتساب بھی جھیلا
چلے تو سارے زمانے کو ساتھ لے کے چلے
رکے تو عالم خود اجتناب بھی جھیلا
نہ جانے کس کی رہی جستجو ضیاؔ ہم کو
کہ ہم نے اک دل خانہ خراب بھی جھیلا
- کتاب : Pas-e-Gard-e-Safar (Pg. 56)
- Author : Zia Farooqui
- مطبع : Educational Publishing House (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.