Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کبھی سوئے دشت نکل پڑے کبھی سوئے دار چلے گئے

سرفراز بزمی

کبھی سوئے دشت نکل پڑے کبھی سوئے دار چلے گئے

سرفراز بزمی

MORE BYسرفراز بزمی

    کبھی سوئے دشت نکل پڑے کبھی سوئے دار چلے گئے

    تری چاہ میں نہ کہاں کہاں ترے بے قرار چلے گئے

    جو کتاب دل میں تھی پنکھڑی کسی سر کشیدہ گلاب کی

    وہ دبی رہی تو ورق ورق ہوئے لالہ زار چلے گئے

    انہیں کام تھا ترے کام سے ترے ذکر سے ترے نام سے

    وہ جو آبلہ پا برہنہ پا سر دشت خار چلے گئے

    نہ وہ دھڑکنیں نہ وہ الجھنیں نہ وہ وسوسے نہ وہ قہقہے

    ترے عہد میں دل زار کے سبھی اختیار چلے گئے

    مرے پیرہن کی گواہیاں نہ سنی گئیں نہ لکھی گئیں

    کہ زنان مصر کی بات پر ہی عزیزدار چلے گئے

    نہ وہ رسم جامہ دری رہی نہ مزاج بخیہ گری رہا

    وہ جنوں شعار کہاں رہے وہ کرم نثار چلے گئے

    جو نہ دیر میں نہ حرم میں تھے جو اسیر حلقۂ غم میں تھے

    وہ نوائے درد پہ نغمہ خواں ترے شب گزار چلے گئے

    میں سکوت دامن دشت سے جہاں گفتگو میں مگن رہا

    وہاں جھیل تھک کے رکی رہی مگر آبشار چلے گئے

    ترا درد بزمیؔٔ ناتواں نہ ادھر سنا نہ ادھر سنا

    کہ دیار نکہت و نور سے ترے غم گسار چلے گئے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے