کبھی صورت نہیں ملتی کبھی سیرت نہیں ملتی
کبھی صورت نہیں ملتی کبھی سیرت نہیں ملتی
عازم گروندر سنگھ کوہلی
MORE BYعازم گروندر سنگھ کوہلی
کبھی صورت نہیں ملتی کبھی سیرت نہیں ملتی
یہاں انسان سے انسان کی فطرت نہیں ملتی
نصیبہ نے ہی بخشا ہے ہر اک کو اس کے حصے کا
یہاں اک باپ کے بیٹوں کی بھی قسمت نہیں ملتی
کرم مولا کرے تو آدمی بے لوث ہوتا ہے
نہ ہو اس کی اگر رحمت تو یہ طاقت نہیں ملتی
وہ دنیا میں بھی رہتے ہیں تو ہو کر خود سے بیگانے
جنہیں اپنے گناہوں سے کبھی فرصت نہیں ملتی
اثر اک سا ہے ہم دونوں پہ واعظ اس موئی مے کا
وگرنہ تیری میری اک بھی تو عادت نہیں ملتی
کہاں آدم نکلتا خلد سے اتنا تو سوچو تم
اگر حوا کی جانب سے اسے دعوت نہیں ملتی
جو تیرے در پہ اے مولا نہ عازمؔ یوں دعا کرتا
اسے جنت نہیں ملتی تجھے شہرت نہیں ملتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.