کبھی تسکیں کبھی آزار بھی ہے
کبھی تسکیں کبھی آزار بھی ہے
محبت پھول بھی ہے خار بھی ہے
پگھل جاتی ہے مثل شمع لیکن
محبت آہنی دیوار بھی ہے
ترے ہونٹوں پہ ہے انکار لیکن
تری آنکھوں میں کچھ اقرار بھی ہے
بظاہر ہیں سبھی غم خوار لیکن
حقیقت میں کوئی غم خوار بھی ہے
کبھی ان کی نظر ہے وجہ تسکیں
کبھی چلتی ہوئی تلوار بھی ہے
نہ جا اس پر کہ میں چپ ہوں ستم پر
یہ خاموشی لب گفتار بھی ہے
زمانہ طنز فرما بھی ہے لیکن
الجھنا عشق سے بیکار بھی ہے
فقط گفتار پر نازاں ہے عاصیؔ
خیال خوبیٔ کردار بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.