کبھی طویل کبھی مختصر بھی ہوتی ہے
کبھی طویل کبھی مختصر بھی ہوتی ہے
ہر ایک رات کی لیکن سحر بھی ہوتی ہے
مجھے ازل سے ملا ایک تو مزاج جنوں
اور اک ادا تری دیوانہ گر بھی ہوتی ہے
نگاہ یار نے کیا کیا کھلا دئے ہیں گل
وہی رلاتی وہی چارہ گر بھی ہوتی ہے
عتاب دوست بھی کیوں کر عزیز ہو نہ مجھے
کرم کی اس میں چھپی اک نظر بھی ہوتی ہے
حبیبؔ آنکھ سے ٹپکی ہوئی یہ اشک کی بوند
جگر کا خون کبھی یہ گہر بھی ہوتی ہے
- کتاب : نغمۂ زندگی (Pg. 33)
- Author : جے کرشن چودھری حبیب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.