کبھی تھے ہم سفر راہ محبت میں خدا اور ہم
کبھی تھے ہم سفر راہ محبت میں خدا اور ہم
خدا اب آسماں پر ہے زمیں پر ہیں ہوا اور ہم
غزل اس نے مکمل ہی نہ ہونے دی کہ مدت سے
بس اک شعر اور اس کے نام کا اک قافیہ اور ہم
اب اتنی شرم ہے تجھ کو جو کھل کر بات کرنے سے
کریں گے رات بھر باتیں ترے بند قبا اور ہم
محبت چھوڑ کر تم جاؤ دنیا کے مزے لوٹو
سمجھ لیں گے بس آپس میں محبت کی بلا اور ہم
وہی زخمی بدن ہے اور وہی ٹوٹا ہوا دل ہے
وہی اس کی گلی اور عاشقی کی ابتدا اور ہم
اسے رونق دکھائیں ہم بھی اپنی بے وفائی کی
کسی محفل میں مل جائیں اگر وہ بے وفا اور ہم
سب اپنے روبرو ہیں گفتگو کرتا نہیں کوئی
تمہارا آئنہ اور تم ہمارا آئنہ اور ہم
ہمارے مے کدے میں آخر شب کا سماں دیکھو
نماز فجر ہے اور ہیں نشے میں دھت خدا اور ہم
- کتاب : محبت کرکے دیکھو نہ (Pg. 62)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.