کبھی تو چشم فلک میں حیا دکھائی دے
کبھی تو چشم فلک میں حیا دکھائی دے
کہ دھوپ سر سے ہٹے اور گھٹا دکھائی دے
میں اقتباس اذیت ہوں لوح دنیا پر
سو مجھ میں غم کے سوا اور کیا دکھائی
میں چاہتا ہوں کہ میرے لئے مرے مولیٰ
لب عدو پہ بھی حرف دعا دکھائی دے
چراغ بن کے سدا اس لئے جلے ہم لوگ
ہماری ضد تھی کہ ہم کو ہوا دکھائی دے
کبھی تو صحن گلستاں سے ہو خزاں رخصت
کبھی تو پیڑ پہ پتا ہرا دکھائی دے
حصار ذات سے میں اس لئے نکلتا نہیں
کہ چشم تر کو مری کون کیا دکھائی دے
زمانے بعد لگا خود کو دیکھ کر ایسا
کہ جیسے خواب میں اک گمشدہ دکھائی دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.