کبھی تو ڈوب چلے ہم کبھی ابھرتے ہوئے
کبھی تو ڈوب چلے ہم کبھی ابھرتے ہوئے
خود اپنی ذات کے دریا کو پار کرتے ہوئے
یہیں سے راہ کوئی آسماں کو جاتی تھی
خیال آیا ہمیں سیڑھیاں اترتے ہوئے
اگر وو خواب ہے جو آنکھ میں سلامت ہے
تو پھر یے کیا ہے جسے دیکھتا ہوں مرتے ہوئے
سمٹ کے خود میں مرا خیر کیا بنا ہوتا
ہوا کے دوش پہ تھا دور تک بکھرتے ہوئے
نئے سفر کی کہیں ابتدا نہ ہو منزل
یے پاؤں پوچھ رہے ہیں تھکن سے ڈرتے ہوئے
ابھی تو دور تلک آسمان سونا تھا
کہاں سے آ گئے پنچھی اڑان بھرتے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.