کبھی تو اس آب و ہوا کو بدل کر
کبھی تو اس آب و ہوا کو بدل کر
مجھے دیکھ خود سے تو باہر نکل کر
تماشا نہیں ہے فقط تیری دنیا
کھلا بھید مجھ پر یہ گھر سے نکل کر
یہ کم تو نہیں ہے کہ شہر سخن تک
میں خود اپنے پیروں پہ آیا ہوں چل کر
کہاں دیکھتا ہے ادھر کو ادھر کو
یہ الجھن ہے تیری اسے خود ہی حل کر
زمیں نکلی جاتی ہے پیروں سے میرے
بہت چل رہا ہوں اگرچہ سنبھل کر
بدل جائے شاید مزاج اس کا خاورؔ
چلو دیکھتے ہیں یہ موسم بدل کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.