کبھی تو اس پر بھی غور کیجے کہ دل خوشی نا شناس کیوں ہیں
کبھی تو اس پر بھی غور کیجے کہ دل خوشی نا شناس کیوں ہیں
یہ عندلیبان خوش نوا سب خموش کیوں ہیں اداس کیوں ہیں
میں مستحق تھا مرا نشیمن جلایا جائے سو جل چکا ہے
سوال یہ ہے کہ اہل گلشن خفیف کیوں بد حواس کیوں ہیں
نہ راہ مشکل نہ دور منزل مگر مرے راہبر بتا دے
تری قیادت میں چلنے والے بہ قید خوف و ہراس کیوں ہیں
ہوا تھا جب اختتام محفل نظر یہ ساقی کی کہہ رہی تھی
ہے کم شناسی کا جن کو شکوہ وہ لوگ خود کم شناس کیوں ہیں
جو اپنے تار نفس سے بن کر زمانے بھر کو لباس بخشیں
وہ جسم ہر زاویے سے گھائل وہ جسم خود بے لباس کیوں ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.