کبھی تو عشق میں ایسی گھڑی بھی آتی ہے
کبھی تو عشق میں ایسی گھڑی بھی آتی ہے
سکون ملتا ہے غم سے خوشی رلاتی ہے
یہ کس مقام سے آخر تجھے پکارتا ہوں
مری صدا مری جانب ہی لوٹ آتی ہے
جنوں ہو عقل و خرد سے ہزار بیگانہ
تری کشش تو دوانے کو کھینچ لاتی ہے
میں شہر چھوڑ کے صحرا میں جا رہا ہوں سنو
کہاں کی مٹی ہے مجھ کو کہاں بلاتی ہے
اے زندگی تجھے رہنا ہے میرے ساتھ تو پھر
نگاہیں چار کر آنکھوں کو کیوں چراتی ہے
تمہارے حسن کی معصومیت ارے توبہ
خدا کی شان ہے جو عاقبت بچاتی ہے
شہید ناز نے خون جگر سے غسل کیا
مگر گلاب کی خوشبو کفن سے آتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.