کبھی تو موند لیں آنکھیں کبھی نظر کھولیں
کبھی تو موند لیں آنکھیں کبھی نظر کھولیں
کسی طرح سے کوئی روشنی کا در کھولیں
ہوائیں سرد ہیں اوپر سے تیز بارش ہے
پرند کیسے بھلا اپنے بال و پر کھولیں
ہمارے سامنے اب ایسا وقت آ پہنچا
کہ ہم دماغ کو باندھیں دل و جگر کھولیں
بجائے آب ہو شوراب سے نمو جن کی
وہ پیڑ کیسے بڑھیں کیسے برگ و بر کھولیں
یقین کیسے دلائیں وفا شعاری کا
دلوں کو چاک کریں یا کہ ہم جگر کھولیں
نہیں ہے کچھ بھی مگر دل یہ چاہتا ہے بہت
کہ ایک روز ذرا چل کے اپنا گھر کھولیں
ہر ایک سمت ہے دیوار سر اٹھائے ہوئے
کوئی بتائے کہ ہم کھڑکیاں کدھر کھولیں
ہر ایک آنکھ کی پتلی ہے موتیا کی شکار
کسے کمال دکھائیں کہاں ہنر کھولیں
- کتاب : Aank Mein Luknat (Pg. 35)
- Author : Ghazanfar
- مطبع : Maktaba Jamia Ltd. (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.