کبھی تو سانس تری یاد سے جدا نکلے
ہماری شب کے مقدر سے رتجگا نکلے
عجب نہیں کہ مرے بعد میرا کل ترکہ
ہرا بھرا سا بس اک زخم اور دیا نکلے
بھنور نے گھیر لیا ہے سو بچ نہ پاؤں گا
یہ عشق کھیل نہیں ہے کہ راستہ نکلے
یہاں تو بولتے رہنا بہت ضروری ہے
سخن کے شہر میں گونگے کدھر سے آ نکلے
تمہاری آہ پہ ماتم بدست ہے دنیا
ہمارے درد پہ ہر منہ سے قہقہہ نکلے
وہ خواب نیند کی سولی پہ بین کرتا ہے
جو سرخ آنکھ کی زد سے مرا ہوا نکلے
ہمارے چاہنے والوں کو ہم سے شکوہ ہے
سمجھ رہے تھے وہ پتھر ہم آئینہ نکلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.