کبھی تو ذہن میں آکر نکل گئے الفاظ
کبھی تو ذہن میں آکر نکل گئے الفاظ
کبھی خود آپ ہی شعروں میں ڈھل گئے الفاظ
جنہیں سمجھتا تھا تخئیل کے معاون ہیں
قریب آ کے وہی اب بدل گئے الفاظ
نہ جانے کون سی میں بات کہنے والا تھا
نظر کسی پہ پڑی تو سنبھل گئے الفاظ
یہ سچ ہے پھندے وہی آدمی کے بنتے ہیں
غلط جو اس کی زباں سے نکل گئے الفاظ
تمہارے شہر میں جو کچھ بھی میں نے دیکھا ہے
بیان کرنے میں ان کو دہل گئے الفاظ
سنے گا کون سنائے گا کون اب ان کو
کہ سب کے ساتھ ہی شعلوں میں جل گئے الفاظ
غزل سنائی ہے پر سوز تاجؔ نے ایسی
کہ آج آنکھوں میں ان کی پگھل گئے الفاظ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.