کبھی اڑو تو سہی تم اڑان سے اوپر
کبھی اڑو تو سہی تم اڑان سے اوپر
فضائیں اور بھی ہیں آسمان سے اوپر
مرا سفینہ عجب کشمکش میں تیرتا تھا
ہوا سکوت میں تھی بادبان سے اوپر
کسی نے سچ نہ کہا اور سب نے سچ جانا
عجب کمال بیاں تھا بیان سے اوپر
مرے حریف کے سب تیر بے خطا تو نہ تھے
مگر وہ دست اماں تھا کمان سے اوپر
کسی نے آج ہی پانی میں پاؤں ڈالا ہے
چلا ہے آج ہی دریا نشان سے اوپر
مرا قبیلہ تہہ آسماں ہے بے خیمہ
یقیں کی حد ہے مگر ہر گمان سے اوپر
اگر یہ قافلہ میرا نہیں تو پھر اطہرؔ
ہے کس الاؤ کا پرتو چٹان سے اوپر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.