کبھی وجود کا چکر کبھی عدم کا سوال
کبھی وجود کا چکر کبھی عدم کا سوال
گزر رہے ہیں اسی سوچ میں مرے مہ و سال
تمام رات مقدر میں اس کے جلنا تھا
کہ اپنا دل بھی یہاں تھا کسی دیے کی مثال
وہ روشنی جو کبھی میرے گھر کو آئی تھی
وہ ماہ تھا کہ کوئی اور ہی تھا ماہ مثال
میں تشنہ کام بہت ہو گیا ہوں اے دریا
تو اپنے آپ کو اب اس طرف بھی لا کے اچھال
ہمیں بھی عشق کے چکر میں اب نہیں پڑنا
کہ اب پسند نہیں ہے ہمیں کوئی جنجال
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.