کبھی وہ دوست کبھی فتنہ ساز لگتا ہے
کبھی وہ دوست کبھی فتنہ ساز لگتا ہے
وہ دیکھنے میں بڑا دل نواز لگتا ہے
غضب میں آئے تو آتش مزاج بن جائے
وہ مہرباں ہو تو محفل گداز لگتا ہے
جہاں کا درد بھرا ہے مزاج میں اس کے
وہ ایک ہم سے فقط بے نیاز لگتا ہے
وہ توڑتا بھی ہے دل اک ادائے ناز کے ساتھ
ستم گری میں بھی وہ چارہ ساز لگتا ہے
جفائیں اس کی وہ مقبول عام ہیں اتنی
ہمارا شکوہ بہت بے جواز لگتا ہے
میں سر بہ سجدہ ہوا اس کے در پہ تو پوچھا
یہ کون شخص ہے محو نماز لگتا ہے
مری فغاں پہ بہ انداز داد اس نے کہا
تمہارا شعر بہت دل گداز لگتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.