کبھی یاں ہمیں تھے نرے گلے کبھی وہ ہی شکوے سے تر گیا
کبھی یاں ہمیں تھے نرے گلے کبھی وہ ہی شکوے سے تر گیا
کبھی دونوں جو ہوئے راضی سے تو وہ عشق ہی تھا گزر گیا
مجھے شوق تھا کئی چیز کا کئی چیز کو مرا شوق تھا
ترے واسطے وہ شغف گئے ترے واسطے وہ ہنر گیا
یہ وہ آرزو یہ وہ آشیاں تجھے چھوٹ دی تو تباہ کر
تجھے کرنا ہے جو وہ کر لے جا مرے دل سے خوف سفر گیا
انہیں بھول اب تو نہ دن بہ دن جو ملیں ہیں ذلتیں دن بہ دن
وہ قمر ہی کیا جسے یاد نا یاں سے داغ دل وہ کدھر گیا
تمہیں اب وفا کی قسم صنم کرو پھر یہ گیسو اسی طرح
کہ یہ زلفیں پھر ہوں سپاہ سی یہ ادھر رہا وہ ادھر گیا
مری خواہشوں کی خرابیاں انہیں پھینک دوں میں نکال کر
کبھی وصل ہے کوئی آرزو کبھی آئے وہ تو جگر گیا
ترے ان لبوں کے یہ صدقے ہیں تری ٹھوکروں سے ملے ہنر
ترے کوچے کے جو یہ مجنوں تھے یہ سدھر گیا وہ سنور گیا
یہ شررؔ کو ہی نہیں جانتے وہ بڑے مزے کا ہے آدمی
تمہیں سے خطا ہوئی ہوگی تب کبھی روٹھ ہم سے شررؔ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.