کبھی زمیں تو کبھی آسماں سے گزری ہے
کبھی زمیں تو کبھی آسماں سے گزری ہے
دعا جو ہو کے ترے آستاں سے گزری ہے
ہوا ہے بارگہ کل پہ رحمتوں کا نزول
مرے حضور کی ہستی جہاں سے گزری ہے
ہوئی ہے بند ہر اک بد نگاہی تالے میں
حجاب میں کوئی لڑکی یہاں سے گزری ہے
وہ آئے بزم میں ایسے کہ یوں لگا مجھ کو
نسیم صبح کسی گلستاں سے گزری ہے
سکون کیسے میسر ہو تیرے عاشق کو
کہ تیری یاد دل ناتواں سے گزری ہے
وہ نور چھنتا رہا جس کی روشنی اے دل
کبھی مکاں تو کبھی لا مکاں سے گزری ہے
ہر اس مقام پہ روشن تھیں مشعلیں دائمؔ
جنون شوق میں ہستی جہاں سے گزری ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.