کبھی زیادہ کبھی کم رہا ہے آنکھوں میں
کبھی زیادہ کبھی کم رہا ہے آنکھوں میں
اک انتظار کا موسم رہا ہے آنکھوں میں
کبھی ہے خشک کبھی نم رہا ہے آنکھوں میں
ٹھہر ٹھہر کے یہ زمزم رہا ہے آنکھوں میں
بسا ہوا ہے تصور میں اک حسیں پیکر
کوئی خیال مجسم رہا ہے آنکھوں میں
نظر کے سامنے آئی ہیں کتنی تصویریں
اسی کا عکس مگر رم رہا ہے آنکھوں میں
وہ قربتوں کا تصور وہ لمس کا جادو
سدا بہار یہ موسم رہا ہے آنکھوں میں
الجھ کے رہ گئے نیندوں کے خواب پلکوں پر
کوئی خیال یوں پیہم رہا ہے آنکھوں میں
لب خموش پہ میناؔ ہے نوحۂ ہجراں
درون ذات یہ ماتم رہا ہے آنکھوں میں
- کتاب : Jagti Aakhen (Pg. 56)
- Author : Dr. Meena Naqvi
- مطبع : Aiwan-e-Adab Publishers, Delhi- (2013)
- اشاعت : 2013
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.