کبوتر جس طرف سے آ رہا ہے
کبوتر جس طرف سے آ رہا ہے
ادھر تیروں کا لشکر جا رہا ہے
بدن کرنوں کا میلا ہو نہ جائے
فضا میں وہ دھواں پھیلا رہا ہے
ہمارے کل کو مہکانا ہے اس نے
مگر وہ پھول تو مرجھا رہا ہے
یہ میری لاش کو ساحل پہ رکھ کر
سمندر کس طرف کو جا رہا ہے
میں کھو جاتا کہیں ظلمت میں لیکن
مجھے رستہ کوئی دکھلا رہا ہے
نہیں پیچھے بھی مڑ کے میں نے دیکھا
یہ میرا جسم کیوں پتھرا رہا ہے
کوئی زینہ تو پاؤں میں ہے خاورؔ
جو اس تیزی سے اوپر جا رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.