کڑی دھوپ کا سفر ہے کوئی سائباں نہیں ہے
کڑی دھوپ کا سفر ہے کوئی سائباں نہیں ہے
رکھے سر پہ ہاتھ ایسا کوئی مہرباں نہیں ہے
مرے اس کے بیچ حائل کئی پردے ہیں بظاہر
مگر اصل میں ہمارے کوئی درمیاں نہیں ہے
میں نے وقت کے ورق پر کبھی لکھی تھی کہانی
جسے سن کے رو پڑے تم مری داستاں نہیں ہے
مرے لفظ بے صدا ہیں مری محفلیں ہیں ویراں
مجھے لگ رہا ہے جیسے مرا ہم زباں نہیں ہے
انہی دوستوں نے مل کر مرے گھر کو پھونک ڈالا
وہ جو کہہ رہے تھے زد پہ ترا آشیاں نہیں ہے
تو نے ان کے حکم شر پہ نہ عمل کیا تو سن لے
یہ زمیں تری نہیں ہے ترا آسماں نہیں ہے
ترا غم جو مدتوں سے مرے دل کی آبرو ہے
مرے آنسوؤں سے وہ بھی ابھی بد گماں نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.