کڑی ہے دھوپ مگر سایۂ شجر ہی نہیں
کڑی ہے دھوپ مگر سایۂ شجر ہی نہیں
سفر ہے سامنے اور کوئی ہم سفر ہی نہیں
تباہیوں کا تو سامان کر لیا سب نے
تباہیوں کی مگر کوئی بھی خبر ہی نہیں
جسے بھی دیکھیے مست و الست ہے خود میں
کوئی بھی رحمت یزداں کا منتظر ہی نہیں
تمام لوگ خدا آشنا تو ہیں لیکن
یہ اور بات ہے سجدوں میں اب اثر ہی نہیں
میں چاہتا ہوں فضاؤں میں کر سکوں پرواز
مگر اے دوست مرے بازوؤں میں پر ہی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.