کف غبار میں ملبوس میرا پیکر تھا
یہ سانحہ تو ازل سے مرا مقدر تھا
ہر ایک سمت سے مجھ پر ہوئی تھی بارش سنگ
زہے نصیب میں اپنے مکاں کے اندر تھا
سکوت شب میں یہ آواز مجھ کو دی کس نے
وہ راستے کا مسافر تھا یا کہ رہبر تھا
اسی کا عکس رہا آئنے میں جلوہ فگن
وہ اپنی ذات کا شاید خود آئینہ گر تھا
ترے جمال سے تھی زندگی میں رعنائی
مرے وجود کا تو ہی ازل سے محور تھا
اندھیری رات میں سایہ بھی ساتھ دے نہ سکا
نشیب راہ میں خود ہی میں اپنا رہبر تھا
مری نظر میں بریشم تھا سلک پیراہن
گہر بھی میرے لئے راستے کا پتھر تھا
مرے سفر کی صباؔ انتہا یہی تو نہیں
قدم تھا ریت پہ اور سامنے سمندر تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.