کہہ چکا ہوں میں کئی بار نہیں مانتا میں
کہہ چکا ہوں میں کئی بار نہیں مانتا میں
اے ستم گر تجھے سردار نہیں مانتا میں
ہے اگر عشق تو کھل کر کبھی اظہار بھی کر
تیری خاموشی کو اقرار نہیں مانتا میں
آنکھوں میں جذب مجھے کرنی ہے صورت تیری
اک جھلک کو ترا دیدار نہیں مانتا میں
قدر و قیمت مرے دل کی تو سمجھ ہی نہ سکا
جا تجھے اچھا خریدار نہیں مانتا میں
تو ابھی قیس ہے مجنوں نہیں بن پایا ہے
تجھ کو لیلیٰ کا طلب گار نہیں مانتا میں
سر کو ٹکرانے کی جرأت ہو تو در بنتا ہے
کسی دیوار کو دیوار نہیں مانتا میں
خاک بھی چاہئے صحرا میں اڑانے کے لئے
کسی بھی چیز کو بے کار نہیں مانتا میں
جو کبھی میان سے باہر نہیں آتی ہے کمالؔ
ایسی تلوار کو تلوار نہیں مانتا میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.