کہہ دے من کی بات تو گوری کاہے کو شرماتی ہے
کہہ دے من کی بات تو گوری کاہے کو شرماتی ہے
شام ڈھلے تجھ کو کس اپرادھی کی یاد ستاتی ہے
تجھ کو مجھ سے پریم ہے تو بے کل ہے میری چاہت میں
تیری پایلیا کی جھن جھن سارے بھید بتاتی ہے
کھول کے گھونگھٹ کے پٹ پیار سے کرتی ہے پرنام مجھے
بھور بھئے جب نیر بھرن کو وہ پنگھٹ پر آتی ہے
باندھ گئی ہے مجھ سے اے دل بندھن پریت کی ڈوری سے
گاؤں کی وہ نار جو اپنے جوبن پر اتراتی ہے
کچھ تو بتا دو کون ہے جو تیرے منوا کو لوٹ گیا
کس کی خاطر تو معبد میں دیپ جلانے جاتی ہے
ناصرؔ روح میں گھل جاتی ہے مست مہک مادھوری کی
جب سکھیوں کے سنگ وہ ناری ندیا بیچ نہاتی ہے
- کتاب : mahvar-volume-12 (Pg. 134)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.