کہہ رہا تھا میں زمانہ گوش بر آواز تھا
کہہ رہا تھا میں زمانہ گوش بر آواز تھا
دل شکن قصے کا کتنا دل نشیں انداز تھا
اف وہ دور حسن جب ہر لمحہ جان ناز تھا
کمسنی جانے پہ مچلی تھی شباب آغاز تھا
رخصت فریاد پر بھی میں سراپا راز تھا
گریہ تھا بے آب یکسر نالہ بے آواز تھا
لن ترانی کی صدا کا گرم اک انداز تھا
جس کو موسیٰ جلوہ سمجھے شعلۂ آواز تھا
حسن کی روز ازل ہنگامہ آرائی نہ پوچھ
راز تھا خود خود امین راز خود غماز تھا
ایک اک ذرہ میں جلوہ ایک اک جلوہ حجاب
فاش ہو جانے پہ بھی راز حقیقت راز تھا
ہائے وہ جاتا لڑکپن ہائے وہ آتا شباب
ناز میں اک سادگی تھی سادگی میں ناز تھا
طور پر بجلی زمیں پر گل فلک پر چاندنی
مسکرانے کا ترے ہر جا نیا انداز تھا
اڑ کے پہنچی روح گلشن تن قفس میں رہ گیا
قید ہونے پر بھی میں کتنا سبک پرواز تھا
طاقت پرواز رعشہ بن کے رخصت ہو گئی
عازم پرواز پھر بھی عازم پرواز تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.