کہہ رہے تھے لوگ صحرا جل گیا
پھر خبر آئی کہ دریا جل گیا
دیکھ لو میں بھی ہوں میرا جسم بھی
بس ہوا یہ ہے کہ چہرہ جل گیا
میرے اندازے کی نسبت وہ چراغ
کم جلا تھا پھر بھی اچھا جل گیا
شارٹ سرکٹ سے اڑیں چنگاریاں
صدر میں اک پھول والا جل گیا
آگ برسی تھی بدی کے شہر پر
اک ہمارا بھی شناسا جل گیا
میں تو شعلوں میں نہایا تھا فروغؔ
دور سے لوگوں نے سمجھا جل گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.