کہا گیا نہ کبھی اور کبھی سنا نہ گیا
کہا گیا نہ کبھی اور کبھی سنا نہ گیا
میں ایسا حرف ہوں جو آج تک لکھا نہ گیا
دبا کے ہونٹوں میں لائی تھی مدعا کیا کیا
مگر وہ سامنے آیا تو کچھ کہا نہ گیا
بچھڑ کے تم سے ابھی تک بھٹک رہی ہوں میں
تمہارے گھر کی طرف کوئی راستہ نہ گیا
ابھی بھی یاد ہے تم کو ہمارے ہاتھ کی چائے
خدا کا شکر ابھی تک وہ ذائقہ نہ گیا
کئی مواقع مری زندگی میں آئے مگر
کسی پہ ہنس لئے اتنا کہ پھر ہنسا نہ گیا
میں اپنے چہرے پر آنکھیں تلاش کرتی رہی
وہ جب تلک مجھے اپنی جھلک دکھا نہ گیا
میں آتے آتے نشانے پہ رہ گئی رخشاںؔ
کہ اب کے بار بھی اس کا غلط نشانہ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.