کہا ہے میں نے یہ کب ماہتاب مل جائے
کہا ہے میں نے یہ کب ماہتاب مل جائے
مجھے تو بس مری آنکھوں کا خواب مل جائے
میں اس گلی سے یہی سوچ کر گزرتا ہوں
کتاب زیست کا گم گشتہ باب مل جائے
سبھی گناہ میں ہنس کر قبول کر لوں گا
فقیہ شہر کا تجھ کو خطاب مل جائے
ملے فقط مرے حصے کی روشنی مجھ کو
طلب کہاں ہے کوئی آفتاب مل جائے
بقدر ظرف ہی گرچہ سوال ہے میرا
عجب نہیں کہ مجھے بے حساب مل جائے
میں بحر فکر میں ہوں غرق اس لیے نایابؔ
گہر مجھے بھی کوئی زیر آب مل جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.